جنات کے سچے واقعات | Jinn K Waqiat New

جنات حقیقت

جنات کن لوگوں کو تنگ کرتے ہیں: جعلی عاملوں نے اپنی دکان داریاں چمکانے کے لیے جنات کے ہاتھوں پہنچنے والے نقصانات کی فرضی داستانیں اور خوفناک قصے مشہور کر رکھے ہیں۔ اس کی بدولت وہ پریشان حال اور مجبور لوگوں سے بھاری رقوم حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ جنات بلاوجہ کسی کو تنگ نہیں کرتے ۔

عملیات کے میدان میں سالہا سال کے ذاتی تجربات کی روشنی میں، میں اس نتیجہ پر پہنچا ہوں کہ صرف چار ایسی وجوہات ہیں جن کی بنا پر جنات انسانوں کو پریشان یا نقصان پہنچانے کی کوشش کرتے
ہیں۔


پہلی قسم ان لوگوں کی ہے جو عملیات اور وظائف کے ذریعے جنات کو تسخیر کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اکثر نا تجربہ کاری کی بنا پر جب وہ عمل الٹ ہو جاتا ہے یا مکمل نہیں ہوتا تو جنات اس عامل پر حاوی ہو جاتے ہیں اور اس عامل کو مختلف طریقوں سے اذیت
پہنچاتے ہیں۔ جنات کے سایہ کے اثر کا شکار ہونے والوں کی دوسری قسم ان لوگوں کی ہے جن کے ہاتھوں غیر شعوری طور پر غلطی سے جنات کو نقصان پہنچ جاتا ہے اور اس شخص کو اس کی خبر بھی نہیں ہوتی لیکن جنات انتقامی کارروائی پر اتر آتے ہیں اور مختلف طریقوں سے تنگ
کرتے ہیں۔ جنات کے سایہ کی تیسری قسم میں عامل حضرات تعویذات یا عملیات کے ذریعے کسی کو نقصان پہنچانے کی خاطر جنات کی ڈیوٹیاں لگا دیتے ہیں۔ تو جنات ہر طرح سے
پریشان کرتے ہیں اور آسانی کے ساتھ پیچھا نہیں چھوڑتے۔ چوتھی اور آخری قسم کی نوعیت ذرا مختلف ہے۔ اس کی زیادہ تر شکار صرف عورتیں ہوتی ہیں

عام طور پر جنات کسی خوب صورت عورت پر اس کے حسن کی بدولت مسلط ہو جاتے ہیں لیکن انہیں نقصان نہیں پہنچاتے ۔ اگر انہیں نکالنے کی کوشش کی جائے تو سخت مزاحمت کرتے ہیں۔ اگلے صفحات میں جنات کے سایہ کی حقیقت علامت اور اس کے علاج کا تفصیل سے ذکر آئے گا۔ جسے پڑھ کر ہر شخص فائدہ اٹھا سکے گا۔ جب کہ یہاں صرف ان واقعات کو بیان کروں گا جسے پڑھ کر اوپر بیان کی گئی جنات کے سایہ کی اقسام کو سمجھنے میں
آسانی رہے۔


پہلا واقعہ : جنات کا بچے کو انگوٹھے سے پکڑ لینا


آج سے ۲۵ سال پہلے کا واقعہ ہے کہ میرے گھر سے کچھ فاصلے پر آرمی کیمپنگ گراؤنڈ تھی۔ وہاں چوں کہ آبادی کا نام و نشان نہ تھا۔ اس لیے بہت کم ہی لوگ اس راستے کو استعمال کرتے۔

ایک دن میں اپنے گھر کے نیچے خراد پر بیٹھا کام کر رہا تھا۔ ایک لڑکا جس کی عمر تقریبا ۱۴ سال تھی زمین پر بے ہوشی کی حالت میں گرا ہوا تھا اور تھر تھر کانپ رہا تھا۔

اس کی ماں اس کے قریب بیٹھی رو رہی تھی اور اسے سمجھ نہیں آرہی تھی کہ کیا کرے۔ بہت سے لوگ تما شاد دیکھنے کے لیے ارد گر دا کھٹے ہو گئے ۔

کوئی اسے جو تا سونگھا رہا تھا شاید اسے مرگی کا دورہ پڑھ گیا ہے اور کوئی کچھ کہ رہا تھا ہر شخص اپنی سمجھ کے مطابق مشوروں سے نواز رہا تھا۔

میں نے اپنے عملیات کے ذریعے وہ منظر دیکھ لیا جو وہاں موجود عام لوگوں کی نظر سے پوشیدہ تھا۔ ایک سکھ جن نے اس لڑکے کو دائیں ہاتھ کے انگوٹھے سے پکڑ رکھا تھا۔

اس اچانک تکلیف کے باعث لڑکا حواس باختہ ہو کر تڑپ رہا تھا۔ اسی دوران قریبی ہائی اسکول میں چھٹی ہو گئی اور تماشائیوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہو گیا۔

میں نے تمام لوگوں کو سمجھا کر اس لڑکے سے دس دس فٹ دور کر دیا۔

اس کے بعد میں اس سکھ جن سے مخاطب ہوا اور کہا اس کم سن بچے کا کیا قصور ہے اس کو چھوڑ دو۔ تو وہ کہنے لگا کہ میں یہاں درخت کے نیچے بیٹھا کھانا کھا رہا تھا تو اس لڑکے نے اس میں پیشاب کر دیا۔ اس لیے میں اسے سزا دے رہا ہوں۔ اس دوران میں نے اس کی منت سماجت بھی کی اور دھمکیاں بھی دیں

لیکن وہ کسی صورت مانے پر تیار نہ ہوا۔ اس کے بعد میں نے
ایک لڑکے سے کاغذ اور پنسل لے کر ایک تعویذ لکھا اور اس کو دکھایا کہ میرے پاس تمہارا علاج موجود ہے لیکن وہ بہت ڈھیٹ نکلا اور کہنے لگا آپ مجھے چاہے جلا دیں لیکن میں اس لڑکے کو نہیں چھوڑوں گا

اس وقت میرے پاس ایک ایسا علم تھا جس کو میں مشکل وقت میں آخری ہتھیار کے طور پر استعمال کیا کرتا تھا۔ یہ ایک ایسا وظیفہ تھا کہ کوئی طاقتور سے طاقتور جن بھی اس کے سامنے نہیں ٹھہرتا تھا۔

اس کا طریقہ کار یہ تھا کہ بغل میں ہاتھ رکھ کر وظیفہ دہرانا اور پھر ہاتھ پر پھونک مار کر ہاتھ جن کی طرف کر دینا۔ جب میں نے آخر میں یہ عمل دہرایا تو وہ ہاتھ جوڑنے لگا کہ بس بس اور اس نے دوڑ لگادی،

میں نے دو موکل اس کے پیچھے دوڑائے اور وہ اسے پکڑ کر لے آئے۔ پھر اس نے بہت معافیاں مانگیں اور منت سماجت کی پہلے وہ اس جگہ کو چھوڑنے پر تیار نہیں تھا۔ اب اس نے اپنا مقام تبدیل کرنے کی حامی بھر لی اور آئندہ کسی کو تنگ نہ کرنے کا وعدہ کیا۔ اس تمام منظر کو وہاں پر موجود بہت بڑے ہجوم نے دیکھا۔ اس کے بعد لڑ کا ہوش میں آگیا۔ میں نے اس کو ایک تعویز لکھ کر دیا اور کہا کہ اسے گلے میں اٹکا لینا

آئندہ کبھی بھی کوئی جن تمہارے قریب نہیںآئے گا۔


دوسرا واقعہ : جنات نکالنے کا عجیب واقعہ


امام ابن جوزی رحمہ اللہ نقل فرماتے ہیں کہ ایک طالب علم سفر کر رہا تھا، راستہ میں ایک شخص اس کے ساتھ آملا، جب یہ اپنے شہر کے قریب پہنچا

جس میں اس نے جانا تھا تو طالب علم سے کہا میرا تجھ پر ایک حق اور ذمہ ہے میں جن ہوں مجھے تم سے ایک کام ہے، طالب علم نے کہا وہ کیا؟

اس جن نے کہا جب تو فلاں گھر میں جائے گا تو وہاں مرغیوں کے درمیان میں ایک مرغ کو بھی پائے گا تو اس کے مالک کا پوچھ کر اس کو خرید لے اور ذبح کر دے۔

طالب علم نے کہا اے بھائی مجھے بھی تم سے ایک کام ہے۔ جن نے پوچھا وہ کیا؟ طالب علم نے کہا جب شیطان سرکش ہو اس میں جھاڑ پھونک دم وغیرہ کچھ فائدہ نہ دیں اور آدمی کو پریشان کر دے تو اس کا علاج کیا ہے؟

جن نے کہا چھوٹی دم والے بارہ سنگے کی کھال ایک عدد اتاری جائے اور جن والے آدمی کے ہاتھوں کے دونوں، انگوٹھوں کو مضبوطی سے باندھ دیا جائے پھر سداب بری کا تیل نکال کر اس کے

اک کے داہنے نتھنے میں چار مرتبہ اور بائیں نتھنے میں تین مرتبہ ڈال دیں یہ جن مر جائے گا اور دوسرا جن
بھی اس کے پاس نہ آسکے گا۔

وہ طالب علم کہتا ہے جب میں شہر میں داخل ہوا تو اس مکان میں آیا تو معلوم ہوا کہ بڑھیا کا ایک مرغ ہے میں نے اس سے فروخت کرنے کا کہا تو اس نے انکار کر دیا، تو میں نے اس کو کئی گنا زیادہ قیمت میں خریدا۔

جب میں خرید چکا تو جن نے دور سے مجھے شکل دکھلائی اور اشارہ سے کہا اس کو ذبح کر دے تو جب میں نے اس مرغ کو ذبح کر دیا۔
تو اس وقت مرد اور عورتیں باہر نکل آئے اور مجھے مارے لگے، یہ مجھے کہتے تھے کہ تو جادو گر ہے، میں نے کہا نہیں میں جادو گر نہیں ہوں، انہوں نے کہا جب سے تو نے مرغ کو ذبح کیا ہے ہماری لڑکی پر جن نے حملہ کر دیا ہے؟

تو میں نے ان سے چھوٹی دم والے بارہ سنگے کی ایک کھال اور سراب بری کا تیل منگوایا ، جب میں نے اس جن کا بتایا ہوا عمل کیا تو وہ جن چیخ پڑا اور کہا کیا میں نے تمہیں یہ عمل اپنے خلاف جتلایا تھا ؟

پھر میں نے اس کی ناک میں تیل کے قطرے ڈالے تو اسی وقت وہ جن مرکز گر پڑا، اور اللہ تعالیٰ نے اس عورت کو شفا بخشی اور کوئی شیطان اس کے بعد اس کے پاس نہ آیا۔


تیسرا واقعہ : جنی کا ایک لڑکے پر تسلط

ایک مرتبہ میں قریبی غلہ منڈی کی مسجد کے پاس سے گزر رہا تھا کہ وہاں نماز کے بعد بہت سے نمازی ہجوم کی شکل میں کھڑے تھے۔ جب میں ان کے قریب ہوا تو ۱۸ سال کا ایک لڑکا زمین پر لیٹا ہوا تھا۔

ایک نمازی کہنے لگا کہ اسے مرگی کا دورہ پڑ گیا ہے۔ کوئی اس کے کان میں اذان کہہ رہا تھا کوئی اسے جوتا سونگھا رہا تھا۔ یہ حقیقت ہے کہ مرگی کے مریض کے کان میں اذان کہنے سے مریض سنبھل جاتا ہے۔
اس لڑکے کے پاس کوئی وارث بھی موجود نہ تھا۔ جب میں نے جاننے کی کوشش کی کہ یہ مرگی ہے یا کچھ اور ہے تو اصل حقیقت کھل کر سامنے آگئی ۔

ایک جننی نے اس لڑکے کو قابو کیا ہوا تھا۔ میں نے لوگوں کی منت سماجت کر کے انہیں پیچھے پیچھے ہٹایا اورس کے بعد اس لڑکے کو دائیں ہاتھ کے انگوٹھے سے پکڑ کیا۔

دائیں ہاتھ کے انگوٹھے سے جن آسانی کے ساتھ گرفت میں آجاتا ہے، جب میں نے لڑکے کو دم کرنا شروع کیا تو جنی
بول پڑی۔

میں نے اسے کہا کہ تمہیں کیا تکلیف ہے اس بیچارے کو کیوں تنگ کر رہی ہو تو وہ کہنے لگی،

مجھے کوئی تکلیف نہیں بلکہ مجھے بھیجا گیا ہے۔ کیوں کہ یہ بچہ فلاں جگہ شادی کرنے سے انکار کر رہا ہے اس لیے اس کا دماغ درست کرنے کے لیے اس لڑکی کے گھر والوں نے عامل کے ذریعے میری ڈیوٹی اس پر لگائی ہے

کہ میں اسے اس لڑکی کے ساتھ شادی پر مجبور کروں میں نے کچھ دیر اس کی منت سماجت کی جب وہ کسی طرح ماننے پر تیار نہ ہوئی تو میں اپنے موکلوں کو اس کے سامنے لایا وہ اس کی طرف بڑھے تو وہ معافیاں مانگنے لگی اور آئندہ تنگ نہ کرنے کا وعدہ کر کے چلی گئی

جب بچے کو ہوش آیا تو میرے پوچھنے پر اس نے بتایا کہ وہ گھر سے سبزی لینے کے لیے آیا تھا اور اس قسم کے دورے اسے پہلے بھی پڑتے ہیں۔ میں نے اس بچے کو اپنا ایڈریس بتایا اور کہا کہ یہ اپنے والدین کو بتا دینا اور انہیں کہنا کہ اگر تمہیں دوبارہ اس قسم کی تکلیف ہو تو میرے ساتھ رابطہ کر لیں۔

اس لڑکے نے گھر جا کر سب کچھ بتا دیا۔
تقریباً ۲۰ دن بعد اس لڑکے کو دوبارہ دورہ پڑ گیا اس کے گھر والے اس لڑکے کولے کر میرے پاس آگئے اس لڑکے کی قسمت اچھی نکلی کہ اس وقت میرے استاد عبدالقیوم میرے پاس آئے ہوئے تھے۔

میں نے انہیں تمام واقعہ سے آگاہ کیا کہ یہ ایک جننی ہے جو ایک مرتبہ پہلے بھی معافی مانگ کر گئی ہے اور دوبارہ تنگ کرنے کے لیے آگئی ہے۔

میں نے انہیں اس جنبی کا نام بتایا اور کہا کہ یہ بہت ڈھیٹ قسم کی ہے۔ آپ ہی اس کا علاج کریں۔ میرے استاد کو بہت غصہ آیا۔

انہوں نے اس کی کوئی بات نہ سنی اور نہ ہی زیادہ وقت لگا انہوں نے اپنے موکلوں کو حاضر کیا انہوں نے ایک ہی جھٹکے میں اسے قید کر لیا۔

اس طرح اللہ نے اس بچے پر اپنا فضل کیا اور اس کی جان بچ گئی۔ وہ بچہ آج بھی صحت مند اور بالکل ٹھیک ہے دوبارہ اسے کبھی جنات کے سایہ کی تکلیف نہیں ہوئی۔
مؤکلات کے ذریعے پہلوان کی قلابازیاں: موکلات کے ذریعے کمالات تو بہت دکھائے جاسکتے ہیں لیکن ایک چھوٹا سا واقعہ جسے بطور شغل ایک عامل کے لیے سرانجام دینا معمولی بات ہے اس قسم کی کرامات کو دکھا کر آج کل کے عامل بہت بڑے بڑے دعوے کرتے ہیں۔

میرے بارے میں کچھ علم نہیں تھا کہ میں عمل
ایک مرتبہ میرے پاس میرے
تھا میں بھی
دونوں کسی کام کے سلسلے میں جارہے تھے کہ راستے میں پہلوانوں کے اکھاڑے کے پاس سے گزر ہوا ہم کچھ دیر کے لیے پہلوانوں کی کشتی دیکھنے کے لیے رک گئے۔

میرے دوست نے طاقتور پہلوان کے متعلق کہا کہ اس نے کشتی جیت لینی ہے۔ میں نے کہا اگر یہ کمزور پہلوان جیت جائے تو پھر کیا خیال ہے وہ کہنے لگا کہ مجھے لگتا ہے آپ کی طبیعت ٹھیک نہیں۔ عاملوں کے پاس جب کچھ ہوتا ہے تو انہیں غصہ بہت جلد آتا ہے۔ فطری بات تھی مجھے بھی غصہ آگیا۔

میں نے ایک موکل کی ڈیوٹی لگائی کہ کمزور پہلوان کے ساتھ تعاون کرو اور طاقتور پہلوان کا برا حشر کر دو۔ میرے دوست کو کچھ علم نہیں تھا۔

دیکھتے ہی دیکھتے طاقتور پہلوان نے قلابازیاں کھانی شروع کر دیں اور کمزور پہلوان نے مار مار کر طاقتور پہلوان کو منٹوں میں ہرا دیا۔ اس طرح کمزور پہلوان جیت گیا اور طاقتور پہلوان دیکھتا رہ گیا۔

کمزور پہلوان بہت خوش تھا۔ میرا دوست بھی بہت حیران اور شرمندہ تھا کہ یہ کیسے ممکن ہو گیا۔ لیکن میں سوچ رہا تھا کہ آج تو یہ موکل کی وجہ سے جیت گیا مگر کل کلاں کسی اصلی مقابلے میں دوبارہ اس کا سامنا اس پہلوان سے ہو گیا تو یہ بے چارہ کیا کرے گا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *